Monday, August 22, 2022

مفاہیم قرآن 3-7

 

مفاہیم قرآن 7

*إِثْمٌ*
اثم کے معنی گناہ کے ہیں یا ہر وہ چیز جو ثواب کے کام سے روک دے، قرآن مجید میں شراب اور جوا کے حرام ہونے کی وجہ بیان کرتے ہوئے یہ کہا گیا کہ اس میں اثم ہے اور پھر اس کے مقابلے میں منفعت اور فائدہ کا ذکر ہے ، تو اس سے سمجھ میں آتا ہے کہ یہ لفظ در حقیقت فائدہ کی ضد یعنی ضرر اور نقصان پر دلالت کرتا ہے ۔ گناہ بھی ایک طرح کا ضرر اور نقصان ہے اسلئے گناہ کو اثم کہتے ہیں۔
قرآن میں ارشاد ہوتا ہے :
يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِيهِمَا *إِثْمٌ* كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ *وَإِثْمُهُمَا* أَكْبَرُ مِنْ نَفْعِهِمَا ۗ
سوره بقره، آیت ۲۱۹
لوگ آپ سے شراب اور جوا کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہہ دیجئے کہ ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے اور کچھ فائدے بھی ہیں لیکن ان کا گناہ فائدہ سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔



مفاہیم قرآن 6
*أَثَر - مفرد ، آثَار - جمع*

اثر کے معنی کسی چیز کا نشان یا بچی ہوئی چیز ۔
آخرت میں انسان کی زندگی سے جو سرمایہ باقی رہنے والا ہے وہ اس کا عمل ہے۔ چنانچہ انسان کے عمل کو آثار کہا گیا ہے۔
...وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا *وَآثَارَهُمْ* ۚ...
سوره یس، آیت ۱۲
ہم ان کے گزشتہ اعمال اور آثار کو لکھتے جاتے ہیں۔

جو قوم یا جو افراد اپنا طور و طریقہ چھوڑ کر جاتے ہیں انکو آثار کہتے ہیں، جیسے کفار کی اپنے آبا واجداد کی سنتوں پر عمل کرنے پر قرآن مذمت کرتا ہے۔ وہ کہتے تھے
...إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ *آثَارِهِمْ* مُقْتَدُونَ
سوره زخرف، آیت ۲۳
ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر پایا ہے اور ہم انھیں کے نقش قدم کی پیروی کرنے والے ہیں۔

اثر کے معنی پیچھے کے ہیں جیسا کہ جناب موسی ع کی گفتگو میں آیا ہے۔
...قَالَ هُمْ أُولَاءِ عَلَىٰ *أَثَرِي* وَعَجِلْتُ إِلَيْكَ رَبِّ لِتَرْضَىٰ
سوره طه، آیت ۸۴
جناب موسی نے عرض کی کہ قوم والے میرے پیچھے آ رہے ہیں لیکن میں نے عجلت اس لئے کی تاکہ تو راضی ہو جائے۔

مفاہیم قرآن 5

أَثَٰاث وَمَتَٰاع
اثاثہ یعنی وہ چیزیں جو گھر کے کام آتی ہیں اور متاع اس سے عام ہے ، ہر اس چیز کو متاع کہتے ہیں جو زندگی کے کام آئے چاہے گھر کے اندر استعمال ہو یا گھر کے باہر۔
وَمِنْ أَصْوَافِهَا وَأَوْبَارِهَا وَأَشْعَارِهَآ *أَثَٰثًا وَمَتَٰعًا* إِلَىٰ حِينٍۢ
سوره نحل ،آیت ۸۰
اور پھر جانوروں کے اون روئیں اور بالوں سے مختلف سامان زندگی اور ایک مدت کے لئے کام آنے والی چیزیں بنا دیں۔
قرآن مجید نے جانوروں کے بال اور کھال سے بننے والی چیزوں کو اثاثہ اور متاع کہا ہے یعنی بہت ساری چیزیں ایسی بنتی ہیں جو گھر کے اندر کام آتی ہیں اور بہت ساری چیزیں ایسی ہیں جو گھر کے باہر بھی کام آتی ہیں۔

مفاہیم قرآن 4
إِباء
ابا کے معنی انکار کرنے کےہیں،
1۔ یہ انکار کبھی اکڑ اور تکبر کی بنیاد پر ہوتا ہے جیسے شیطان کا سجدہ سے انکار کرنا ۔
...فَسَجَدُوٓاْ إِلَّآ إِبْلِيسَ *أَبَىٰ* وَٱسْتَكْبَرَ ....
سوره بقره ،آیت ۳۴
ملائکہ نے سجدہ کیا لیکن شیطان نے انکار کیا اور تکبر کا مظاہرہ کیا ۔

2۔ اور کبھی انکار عاجزی کی بنا پر ہوتا ہے جیسے زمین ،آسمان اور پہاڑوں کا امانت الہی اٹھانے سے انکار کرنا۔
إِنَّا عَرَضْنَا ٱلْأَمَانَةَ عَلَى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَٱلْجِبَالِ *فَأَبَيْنَ* أَن يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا
سوره احزاب آیت۷۲
بیشک ہم نے امانت کو آسمانوں ،زمین اور پہاڑوں کے سامنے پیش کیا اور سب نے اٹھانے سے انکار کیا اور خوف ظاہر کیا۔۔۔۔

3۔ اور کبھی انکار بے توجہی کی بنا پر ہوتا ہے جیسے لوگوں کا قیامت کا انکار کرنا،
وَلَقَدْ صَرَّفْنَٰهُ بَيْنَهُمْ لِيَذَّكَّرُواْ *فَأَبَىٰٓ* أَكْثَرُ ٱلنَّاسِ إِلَّا كُفُورًا
سوره فرقان،آیت۵۰
ہم نے ان کے درمیان پانی کو طرح طرح سے پیش کیا تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں لیکن انسانوں کی اکثریت نے ناشکری کے علاوہ ہر بات سے انکار کیا ۔

مفاہیم قرآن 3

إِبِلِ- جَمَلُ- نَاقَةَ
عربي زبان میں 🐫 اونٹ کے لئے مختلف الفاظ استعمال ہوتے ہیں جنمیں یہ تین الفاظ قرآن میں آئے ہیں ۔
إِبِلِ- جَمَلُ- نَاقَةَ

إِبِلِ
ابل کے معنی اونٹ کے ہیں چاہے نر ہو یا مادہ
أَفَلَا يَنظُرُونَ إِلَى ٱلْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ
سورہ غاشیہ،آیت 17
کیا یہ لوگ اونٹ کی طرف نہیں دیکھتے ہیں کہ اسے کس طرح خلق کیا گیا ہے۔

جَمَلُ
جمل کے معنی نر اونٹ کے ہیں۔
۔۔۔وَلَا يَدْخُلُونَ ٱلْجَنَّةَ حَتَّىٰ يَلِجَ ٱلْجَمَلُ فِى سَمِّ ٱلْخِيَاطِ ۔۔۔
سورہ اعراف، آیت 40
اور نہ وہ جنت میں داخل ہونگے جب تک اونٹ 🐫 سوئی کے ناکے میں داخل نہ ہو جائے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ نہ اونٹ سوئی کے ناکے سے پار ہو سکتا ہے نہ ہی یہ لوگ جنت میں جا سکتے ہیں۔

نَاقَةَ
ناقہ کے معنی اونٹنی کے ہیں۔
فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ ٱللَّهِ نَاقَةَ ٱللَّهِ وَسُقْيَٰهَا
سورہ شمس آیت 13
تو خدا کے رسول نے کہا کہ خدا کی اونٹنی اور اس کی سیرابی کا خیال رکھنا۔

حکایت ۔
مسعودی نے مروج الذہب میں یہ داستان لکھی ہے کہ کوفہ کا رہنے والا ایک شخص اپنے اونٹ پر سوار ہوکر شام آیا، وہاں ایک شامی نے اس کا راستہ روک کر کہا کہ یہ اونٹنی میری ہے ، دونوں میں جھگڑا ہوا اور دونوں معاویہ کے پاس پہنچے اور اس کو ماجرا بتایا اور شامی میں اپنی حمایت میں پچاس گواہ پیش کئے ، معاویہ نے فیصلہ کیا کہ یہ اونٹنی شامی کی ہے ، کوفی نے کہا کہ بادشاہ انصاف کرو یہ اونٹنی نہیں اونٹ ہے ، ان گواہوں کو یہ بھی نہیں پتہ ہے ۔ ۔معاویہ نے کہا فیصلہ ہو چکا ہے اب بدلا نہیں جا سکتا۔
پھر اونٹ کے مالک کو بلا کر معاویہ نے کہا کہ کوفہ جاکر علی سے کہہ دینا کہ معاویہ کے پاس لاکھوں ایسے لوگ ہیں جو اونٹ اور اونٹنی کا فرق بھی نہیں جانتے۔
( ایسے لوگ حق و باطل کو کس طرح پہچان سکیں گے )

Wednesday, August 17, 2022

 مفاہیم قرآن 2

سورہ صافات، آیت 140

*اباق یعنی فرار کرنا*


إِذْ *أَبَقَ* إِلَى ٱلْفُلْكِ ٱلْمَشْحُونِ

حضرت یونس علیہ السلام غصہ کے عالم میں بھری ہوئی کشتی کی طرف دوڑے، 


*عبد آبق یعنی فراری غلام،*

إلهي هل يرجع *العبد الآبق* إلا إلى مولاه

دعائے استغفار صحیفہ سجادیہ 

کیا کوئی فراری غلام اپنے مولا کے سوا کسی اور کے پاس لوٹ کر جاتا ہے۔

Tuesday, August 16, 2022

 مفاہیم قرآن 

سورہ عبس آیت 31 


أَبًّا- اب کے معنی چراگاہ اور خود بخود اگنے والی گھاس کے ہیں،

سورہ عبس کی اکتیسویں آیت میں یہ لفظ فاکھہ کے ساتھ ذکر ہوا ہے ۔

حاکم نیشابوری نے مستدرک میں حکایت نقل کی ہے کہ کسی نے خلیفہ دوم سے پوچھا کہ آیت میں موجود سارے الفاظ پتہ ہیں لیکن ابا کے معنی نہیں معلوم ۔ 

انھوں نے طیش میں اس کر اپنا عصا پھینک دیا اور کہا ، جو نہیں جانتے اسکو جاننا ضروری نہیں ہے۔